FACTCHECK

بلوچستان واقعے کے اب تک اصل حقائق کیا ہیں؟

شیتل، زرک، ثناء اللہ جیسے مختلف ناموں سے لے کر پسند کی شادی تک ہے طرح کی کہانیاں تراشی گئیں۔ یہی سب کچھ حمیرا اصغر کے کیس میں بھی ہوا جس کی وجہ سے انتہاء کی فیک نیوز پھیلائی گئیں۔ اسی لیے سوشل میڈیا صارفین سے مسلسل درخواست کرتے رہے ہیں کہ جب تک حقائق مکمل نہ ہوں تب تک حتمی رائے قائم کرنے یا کہانی تراشنے سے گریز کیا جائے۔ ویڈیو میں جو کچھ دکھایا گیا واقعہ وہی ہے۔ ایسے واقعے کے لیے کسی قسم کا جواز پیش کرنا ناقابل قبول ہے لیکن درست حقائق بتانا بھی از حد ضروری ہے۔ واقعہ پیش آیا ہے اور نہایت ہی افسوسناک ہے لیکن فیکٹس درست کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ یہ نکاح در نکاح کا مسئلہ تھا۔ وقوعہ عید الاضحٰی سے تین روز قبل سنجیدی ڈیگاری کے مقام پر پیش آیا ہے۔

میں کسی بھی واقعے میں نام لکھنے کے خلاف ہوں لیکن یہاں نام لکھنا ضروری سمجھتا ہوں کیونکہ ہمارے انتہائی سینئیر صحافی نے مرد کا نام بار بار ثناء اللہ بتایا ہے جبکہ کچھ لوگ فرضی نام شیتل(بعض نے شیٹل) اور زرک بھی پھیلاتے رہے ہیں۔ بانو بی بی زوجہ محمد نور قوم ساتکزئی سکنہ سنجیدی ڈیگاری اور احسان اللہ سمالانی کو 8 معلوم اور 14 سے 15 ساتکزئی قوم کے نامعلوم افراد ڈیگاری کے مقام پر لے گئے تھے۔ یہ تمام افراد ڈیگاری کے رہائشی ہیں۔

اس وقوعہ میں تین معلوم گاڑیاں استعمال ہوئیں۔ ایک لینڈ کروزر، ڈبل ڈور پل اپ اور ایک پک اپ استعمال ہوئی۔ یہ معلوم اور نا معلوم(اب تک نام معلوم نہیں ہوئے) افراد بانو بی بی اور احسان اللہ سمالانی کو سردار شیر باز خان کے پاس فیصلے کے لیے لے کر گئے۔ سردار نے فیصلہ سنایا کہ دونوں کاروکاری کے مرتکب ہوئے ہیں لہٰذا انہیں قت ل کر دیا جائے۔ اسی فیصلے کی بنا پر دونوں کو سنجیدی کے علاقے میں لے جایا گیا اور انہیں قت ل کر دیا گیا۔ اس واقعے کی ویڈیو 35 روز بعد کسی وائرل کی اور معاملہ اٹھا۔

یہ تمام معلومات اب تک ایف آئی آر میں درج ہیں۔ ایف آئی آر تھانہ ہنہ اوڑک میں پولیس کی مدعیت میں درج ہوئی ہے۔ مقدمے میں دفعہ 302 کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی کے دفعات بھی شامل ہیں۔

اب تک یہی کنفرم ہوا ہے۔ اب پولیس تفتیش کر کے تمام حقائق بھی سامنے لائے گی اور ملزمان کی گرفتاری تو پہلے سے ہی شروع ہوچکی ہیں۔۔اب تک سردار شیر باز سمیت 12 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی جان لیں کہ اس واقعے میں خاتون کا نام شیتل یا مرد کا نام زرک نہیں ہے۔ یہ دونوں نام زرک میر نامی لکھاری کے تخیلاتی کردار ہیں جو وہ اس طرح کی کہانیوں میں لکھتے ہیں۔ اس واقعے پر جب انہوں نے اپنی تحریر لکھی تو ان دونوں کو وہی تخیلاتی نام دیے جو وہ اپنی تحریروں میں دیتے رہتے ہیں۔

کیا لڑکی اور لڑکا ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے؟ کیا لڑکے نے لڑکی کو بھگایا؟ کیا لڑکے کو علاقہ بدر کیا گیا؟ کیا بھاگنے کے بعد لڑکی اور شوہر کی صلح ہوگئی تھی؟ کیا لڑکی کے بطن سے واقعی چار بچے پیدا ہوچکے ہیں؟ یہ اور اس طرح کے کئی دیگر سوالوں کے جواب آنا باقی ہیں۔

Back to top button