FACTCHECK

فیکٹ چیک: بہیمانہ تشدد کی ویڈیو صوبہ پنجاب کی نہیں بلکہ بنگلہ دیش کی ہے

اکستان میں سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ صوبہ پنجاب میں ایک شخص نے دوسرے شخص پر بہیمانہ تشدد کیا۔

ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حملہ آور کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

یہ دعویٰ غلط ہے، ویڈیو پاکستان میں نہیں بلکہ بنگلہ دیش میں ریکارڈ کی گئی تھی۔

دعویٰ

26 جون کو ایک صارف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر 45 سیکنڈ کی ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس کے کیپشن میں لکھا تھا: ”مریم نواز [وزیراعلیٰ پنجاب] کو جگانے میں میری مدد کریں،“ ویڈیو میں ایک شخص کو دوسرے شخص پر بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اسی صارف نے مزید لکھا: ”اس بے غیرت شخص کی فوری گرفتاری ہونی چاہیے تنازعہ چاہے کوئی بھی ہو۔“

اس آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس پوسٹ کو 73 ہزار 500 سے زائد مرتبہ دیکھا، 500 سے زائد دفعہ ری پوسٹ اور 660 سے زیادہ بار لائک کیا گیا ہے۔

اسی طرح کے دعوے یہاں، یہاں اور یہاں بھی شیئر کیے گئے۔

حقیقت

یہ ویڈیو پاکستان میں نہیں بلکہ بنگلہ دیش میں ریکارڈ کی گئی تھی۔

جیو فیکٹ چیک نے ویڈیو کے کی فریمز (key frames) کی ریورس امیج سرچ کی اور معلوم ہوا کہ ویڈیو بنگلہ دیش کے ڈھاکہ ڈویژن کے ایک ضلع مانک گنج (Manikganj) میں ریکارڈ کی گئی، یہ ویڈیو بنگلہ دیشی نشریاتی ادارے جمنہ (Jumuna TV) ٹیلی ویژن نے 27 جون کو اس عنوان کے ساتھ پوسٹ کی: ”مانک گنج میں تاجر کی داڑھی پکڑ کر ہراساں کرنے والا شخص گرفتار۔“

ویڈیو کی تفصیل میں جمنہ ٹیلی ویژن نے بتایا کہ یہ واقعہ 23 جون کو پیش آیا، ایک شخص، جس کا نام نسیم بھویان ہے، اسے ایک مقامی کمپیوٹر اور ٹریننگ سینٹر کے مالک کو ہراساں اور تشدد کرتے ہوئے ریکارڈ کیا گیا، بعد ازاں نسیم بھویان کو گرفتار کر لیا گیا۔

اس خبر کی مکمل رپورٹ یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔

دیگر بنگلہ دیشی میڈیا اداروں، بشمول BMtv Live اور Desh TV، نے بھی اس واقعہ کو رپورٹ کیا ہے۔

فیصلہ: سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک شخص کو پاکستان کے صوبہ پنجاب میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، دراصل بنگلہ دیش کے ضلع مانک گنج میں ریکارڈکی گئی تھی، متعدد بنگلہ دیشی نیوز آؤٹ لیٹس نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے کہ حملہ آور کی شناخت کر کے اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button